Thursday, 29 November 2012

pirmahalupdates,

Pirmahalupdates, 
کارڈ صحافت نے ورکر صحافیوں کے حقوق کو پامال کررکھا ہے صحافی کا قلم تاریخ بدل کر رکھ دیتا ہے مگر اپنے مسائل میں الجھ کر رہ گیا ہے جس وجہ سے معاشرے کے حقوق کی آواز بلند کرنے والا صحافی اپنے مسائل کا شکار ہے ان خیالات کا اظہارراناغلام سروربابرصدرجرنلسٹ ایکشن کونسل پاکستان نے پریس کلب پیرمحل میں منعقدہ تقریب جس کا موضوع مقامی صحافیوں کو درپیش مسائل اور انکا حل کے بارے میں خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا نے کہا کہ صحافی کی مثال مزدور کی سی ہے جوکہ بڑی خوبصورت عمار ت بنواتا ہے مگر اس عمارت کا سنگ بنیاد کسی بڑے شخص سے کروالیا جاتاہے صحا فی معاشرے میں ہونے والی برائیوں کی نشاندہی کرکے کلمہ حق کا فریضہ انجام دیتا ہے مگر اس کو پھر بھی رسوائی کا نشانہ بنایا جاتا ہے چیئرمین رانا عبدالوحید خان نسیم نے کہا صحافت پھولوں کی سیج نہیں بلکہ کانٹوں کا تاج ہے مقامی صحافی کم وسائل کے باوجو د اپنی جانوں پر کھیل کر اپنا فریضہ انجام دیے ہوئے ہے پاکستان کے قیام کو اٹھاون برس ہوچکے ہیں ہر شعبہ زندگی کے لیے لیبر قانون اور بنیادی ضروریا ت کا تعین کیا گیا ہے حتیٰ کہ بھٹہ مزدور وں تک کے لیے بھی بنیادی مراعات کا قانون موجود ہے مگر صحافی بنیادی مراعات سے بھی محروم ہے کیونکہ ان کی جدوجہد ناکام بنانے میں بڑے لمبے ہاتھ ملوث ہے جن کی وجہ سے یہ طبقہ اپنے بنیادی حقوق سے بھی محروم ہے 


جنرل سیکرٹری رانامحمداشرف نے قراداد پیش کی جس میں ہر چھوٹے شہروں کے مقامی صحافیوں کو بھی بڑے شہروں کی طرح بنیادی سہولتیں دینے کا مطالبہ کیاوائس چیئرمین رانا شاہد الرحمن نے کہا کہ صحافیوں کے آپس کے اختلافات نے انہیں کمزور کردیا جبکہ اتحاد اتفاق وقت کی اہم ضرورت ہے اگر صحافی متحد ہوتوان کے حقوق کی پامالی کوئی بھی شخص نہیں کرسکتا مگر افسوس کہ اگر ایک صحافی کلمہ حق ادا کرتے ہوئے کسی جابر کے خلا ف آواز اٹھاتا ہے تو دس صحافی اسے تحفظ دینے کے لیے اس جابر کے پاس پہنچ جاتے ہیں یہ ہمارے دور کا سخت المیہ ہے محمد سلیم گل نائب صدر نے اپنے خطاب میں کہا قیام پاکستان سے قبل جو جذبہ صحافیوں میں موجود تھا وہ آج نہیں ان کی بوئی ہوئی کھیتی سے فائدہ اٹھارہے ہیں ویجز ایوارڈ ہر شعبہ ہائے زندگی پر لاگو ہے مگر ساری ساری زندگی صحافت کے میدان میں اپنی زندگیا ں وقف کرنے والے کالم نویس اور صحافی جنکا طوطی بولتا تھاآج کسمپرسی کی زندگی گذار رہے ہیں آج وہ ہسپتالوں کی سیڑھیوں پر ایڑیاں رگڑ رگڑکر زندگیاں گذارنے پرمجبورہے رانا ارشا داحمد سینئر نائب صدر نے کہا مقامی صحافیوں کے مسائل کا حل صرف اتحاد یگانگت میں ہے اپنے حقوق کے حصول کے لیے انہیں ایک پلیٹ فارم پراکٹھا ہونا ہوگا مقامی سطح پر بے شک ان کے اختلافات ہی کیوں نہ ہوں ذوالفقار علی جانثار نے جنرل سیکرٹری پریس کلب رجانہ نے کہا کہ صحافت مقدس پیشہ ہے اپنے انفرادی مفاد کی بجائے اجتماعی مفاد کوترجیح دیں کیونکہ صحافی ملک کی نظریا تی اساس کی جنگ لڑتا ہے تمام صحافی ملک کر اپنے کاز کو ملکی سطح تک لے جائیں تاکہ ان کی جدوجہد کا کچھ نہ کچھ نچوڑ حاصل ہوسکے انہوں نے کہا کہ قلم کی حرمت کو اپنے مقدس رشتوں پر ترجیح دیں فخرعابد ی سرپرست جرنلسٹس ایکشن کونسل نے اپنے خطاب میں کہا کہ تما م صحافیوں کو فروعی اختلافات کو بھلاکر متحدہوکر اپنے کاز کے مشترکہ جدوجہد کرنی ہوگی چوہدری شاہدحسیننے اپنے خطاب میں کہا کہ انگوٹھا چھاپ صحافیوں نے ورکر صحافیوں کا ستیاناس کردیا تمام صحافیوں کو ملکر پہلے اپنے میں موجود گندی مچھلیوں کو پکڑ کر محاسبہ کرنا ہوگا پھر ان کی منزل کا تعین ہوگا ڈاکٹر محمد ندیم جائنٹ سیکرٹر ی کے نے اپنے خطاب میں کہا کہ صحافیوں نے مشن سے جدائی کرکے مفادات کی چادر اوڑھ لی ٹھیکیدارانہ صحافت کی بدولت یہ پیشہ بدنام ہوا غیرجانبدار انہ صحافت ہی اصل مشن ہونا چاہیے محمد اقبال بل ، نے اپنے خطاب میں کہا صحافیوں نے اتحاد کا دامن چھوڑا تو رسوائیاں ان کا مقدر بنی راناوسیم احمد نے کہا کہ علاقائی نمائندوں نے اپنی اپنی سمتیں بنالیں جس کی وجہ سے ان کے درمیان اتحاد کا فقدان پیدا ہونے کے باعث ان کی زندگی میں مسائل کھڑے ہوگئے میاں اختر حسین نے اپنے خطاب میں کہا قومی اسمبلی سمیت ملک کی چاروں صوبائی اسمبلیاں ساتواں ویج بورڈ ایوارڈ پاس کرچکی ہے مگر نہ جانے کیوں صدر پاکستان اس کو پاس کرنے سے ڈر رہے ہیں حالانکہ انکے ایک حکم سے اس صنعت سے وابستہ لاکھوں لوگوں کو باوقار مقام حاصل ہوگا صحافیوں پر بلیک میلنگ کی چھاپ کا خاتمہ ہوگا مگر نہ جانے انہیں کونسی قوت ویج بورڈ ایوارڈ نافذ کرنے سے روک رہی ہے آج مقامی صحافی اس لیے مسائل کا شکارہے کہ ان کے پاس تو ابھی تک پلیٹ فارم ہی نہیں اس موقع پر کثیرتعداد میں صحافیوں نے سمینار میں شرکت کی 

No comments:

Post a Comment