پیرمحل( اپ ڈیٹ ) تمباکو نوشی کے انسداد کے قانون 2002ء کے عدم نفاذ اور خلاف ورزی کے ساتھ تمباکو نوشی کی اشیاء کی کھلم کھلا تشہیر اور فروغ کے خلاف کاروائی نہ ہونے پر تمباکو نوشی سے سالانہ چھ لاکھ افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق تمباکو کے دھوئیں سے دنیا بھر میں سالانہ چھ لاکھ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں۔تحقیق میں 2004کے192ممالک کے اعداد وشمار کو شامل کیا گیا۔جس میں چالیس فی صد بچے،تینتیس فی صد مرد،پینتیس فی صد خواتین ہلاک ہو جاتے ہیں۔ یہ تمام ہلاکتیں ان افراد کی ہیں جو سگریٹ نوشی نہیں کرتے بلکہ سگریٹ کے دھویں سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں دنیا بھر میں تمبا کو نو شی کے خلاف قا نو ن مو جو د ہے مگر پاکستان میں ’’نو سمو کنگ ایریاز‘‘ میں زیا دہ پیا جا تا ہے۔جس میں سگریٹ نو شی کر نا جر م قرا ر دیا گیا ہے۔لیکن پھر بھی بعض ملکو ں میں یہ قا نو ن سگریٹ نو شی کے بھینٹ چڑ ھے ہو ئے ہیں اور سگریٹ کے کش لگا تے نظر آتے ہیں ۔تا ہم قا نو ن اس بڑ ھتے ہو ئے نشے کو روکنے میں نا کا م ہو ا ہے۔کیو نکہ اب لو گ اس کو فیشن کے طور پر استعما ل کر ناشروع کر چکے ہیں۔حکو مت کی تمبا کو نو شی اورسگریٹ کمپنیوں سے بھا ری ٹیکس کی وصولی اس پر پا بندی لگا نے میں بڑی رکاوٹ ہے درحقیقت سگریٹ نو شی چا ہے تنہا ئی میں کی جا ئے یا پبلک مقا ما ت پر اس کے مضر صحت اثرات مر تب ہو تے ہیں۔اس کے دھو ئیں میں کئی زہر یلے کمیکل ہو تے ہیں۔فضا میں پہلے سینکڑوں فیکٹریوں اور کا رخانوں زہریلا ترین دھواں انسا نی صحت کو کس قدر بر باد کر دے گا ۔سگریٹ پینے والے تو دھو یں سے متا ثر تو ہو تے ہی ہیں لیکن جو لو گ اس کے عاد ی نہیں ہو تے وہ بھی اس خطر نا ک دھویں کا سا منا کر نے پر مجبو ر ہو تے ہیں حاجی اللہ دتہ صدر ادارہ برائے تحفظ صارفین نے تمباکو نوشی کے انسداد کے قانون 2002ء کے عدم نفاذ اور خلاف ورزی کے ساتھ تمباکو نوشی کی اشیاء کی کھلم کھلا تشہیر اور فروغ کے خلاف کاروائی نہ ہونے پر تشویش کا اظہارکر تے ہو ئے کہا کہ پاکستان میں انسداد تمباکو نوشی کا قانون2002ء میں عمل میں آنے کے باوجود آج تک تمباکو نوشی کوفروغ دینے والوں کے خلاف کوئی کاروائی نہ کی گئی بلکہ سرکاری طور پر پابندی کے باوجود سرکاری اداروں میں سرکاری افسران بھی کھلے عام تمباکو نوشی کرتے ہیں پاکستان بھر میں ہر روز ایک ہزاردو سو بچے کسی نہ کسی شکل میں تمباکو نوشی کا پہلی بار استعمال کرتے ہیں اوران کی بڑی تعداد زندگی بھر کیلئے تمباکو کی لعنت کا شکار ہوجاتی ہے جبکہ شیشہ ،گٹکااورنسوارنوجوانوں میں مزید مقبول ہورہی ہے جس سے صورتحال گمبھیر ہوچکی ہے مجموعی آبادی کے63فیصدحصہ پرمشتمل نوجوانوں میں حکومتی کمزور پالیسیوں کی وجہ سے تمباکونوشی بڑھ رہی ہے حالانکہ سگریٹ ساز کمپنیوں سے ہونے والے معاہدہ کی مدت 2010ء میں ختم ہوچکی ہے لیکن اس کے باوجود سگریٹ ساز کمپنیوں سے ہونے والے معاہدہ کے تحت قوانین اورپالیسیاں متعارف نہ کروائی گئی ہیں۔اس عاد ت سے معا شرے کا نو جوان طبقہ بر ی طر ح متا ثر ہو تا ہے۔کیو نکہ جو سگریٹ نو شی کی لت میں مبتلا ہو جا تا ہے پھر اس کی کو شش ہو تی ہے نفسیا تی سکو ن حا صل کیا جا ئے ۔اس طر ح وہ سگریٹ کے نشے سے زندگی کی رنگینیا ں کھو دیتا ہے اور سگریٹ نو شی سے دیگر نشے کی راہ ہموار ہو جا تی ہےء۔اس لئے نہ صرف سگریٹ نو شی پبلک مقا ما ت پر بلکہ انفرادی طو ر پر بھی پا بندی عا ئد ہو نی چا ہئے ۔
No comments:
Post a Comment