Tuesday, 30 October 2012

Pirmahal Adalat


                                                         
جرائم سال بھر انصاف کے صرف تین دن پیرمحل سب تحصیل مستقل عدالت سے محروم پیرمحل کی حدود میں 
واقع دوتھانوں کے ہزاروں مقدمات کے سائلین انصاف کے حصول کے لیے تکلیف دہ سفر طے کرکے انصاف کے حصول کے لیے جانے پرمجبورچیف جسٹس ہائی کورٹ پیرمحل میں مستقل طورپر عدالت قائم کروائیں سماجی فلاحی حلقے تفصیل کے مطابق پیرمحل شہر جس کو قیام پاکستان سے قبل سے سب تحصیل کادرجہ حاصل رہا جس کو دوتھانوں کی حدود جس میں تھانہ اروتی او رتھانہ پیرمحل کے ہزاروں مقدمات سالانہ درج ہوتے ہیں پیرمحل میں سول جج کی عدالت عرصہ دراز قائم رہی نئے بلدیاتی نظام میں پیرمحل سے کمالیہ عدالت منتقل کردی گئی حالانکہ پیرمحل میں عدالت سمیت جج کی رہائش تک موجودہے جس سے دونوں تھانوں کی حدود کے ہزاروں مقدمات کے سائلین کو 50سے 70کلومیٹرکا طویل سفر طے کرکے انصاف کے حصول کے لیے کمالیہ جانا پڑتا ہے جس کے لیے بعض اوقات سائلین تاریخ سے محروم ہوجاتے ہیں پیرمحل بار کے ممبران اور سول سوسائٹی کے تحریری درخواستوں پر پیرمحل میں سول جج کاسب کیمپس قائم کرکے تین دن مخصوص کیے گئے ہیں جس میں صرف فوجداری مقدمات کی سماعت ہوتی ہے جبکہ دیوانی مقدمات کے لیے سائلین کو کمالیہ جانا پڑتا ہے سماجی فلاحی تنظیموں نے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری ، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے مطالبہ کیا کہ فوری انصاف کے لیے پیرمحل میں مستقل طورپر جج تعینات کرکے فوجداری اور دیوانی مقدمات کی سماعت کا اختیار دیاجائے

No comments:

Post a Comment