جرائم سال بھر انصاف کے صرف تین دن پیرمحل سب تحصیل مستقل عدالت سے محروم پیرمحل کی حدود میں
واقع دوتھانوں کے ہزاروں مقدمات کے سائلین انصاف کے حصول کے لیے تکلیف دہ سفر طے کرکے انصاف کے حصول کے لیے جانے پرمجبورچیف جسٹس ہائی کورٹ پیرمحل میں مستقل طورپر عدالت قائم کروائیں سماجی فلاحی حلقے تفصیل کے مطابق پیرمحل شہر جس کو قیام پاکستان سے قبل سے سب تحصیل کادرجہ حاصل رہا جس کو دوتھانوں کی حدود جس میں تھانہ اروتی او رتھانہ پیرمحل کے ہزاروں مقدمات سالانہ درج ہوتے ہیں پیرمحل میں سول جج کی عدالت عرصہ دراز قائم رہی نئے بلدیاتی نظام میں پیرمحل سے کمالیہ عدالت منتقل کردی گئی حالانکہ پیرمحل میں عدالت سمیت جج کی رہائش تک موجودہے جس سے دونوں تھانوں کی حدود کے ہزاروں مقدمات کے سائلین کو 50سے 70کلومیٹرکا طویل سفر طے کرکے انصاف کے حصول کے لیے کمالیہ جانا پڑتا ہے جس کے لیے بعض اوقات سائلین تاریخ سے محروم ہوجاتے ہیں پیرمحل بار کے ممبران اور سول سوسائٹی کے تحریری درخواستوں پر پیرمحل میں سول جج کاسب کیمپس قائم کرکے تین دن مخصوص کیے گئے ہیں جس میں صرف فوجداری مقدمات کی سماعت ہوتی ہے جبکہ دیوانی مقدمات کے لیے سائلین کو کمالیہ جانا پڑتا ہے سماجی فلاحی تنظیموں نے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری ، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے مطالبہ کیا کہ فوری انصاف کے لیے پیرمحل میں مستقل طورپر جج تعینات کرکے فوجداری اور دیوانی مقدمات کی سماعت کا اختیار دیاجائے
No comments:
Post a Comment